Orhan

Add To collaction

محبت ہو گئی ہے

محبت ہو گئی ہے 
از قلم اسریٰ رحمٰن
قسط نمبر4

اگلی صبح اس کی آنکھ دیر سے کھلی تو نہ جانے کیوں اس کا سر بھاری بھاری سا لگ رہا تھا.. اسے سمجھ نہیں آیا.. وہ جب تیار ہوکر نیچے آئی تو سب صوفے پر بیٹھے گپے مار رہے تھے جبکہ جمشید صاحب اخبار بینی میں مصروف تھے.. اس کے آتے ہی وہ سب اس کی طرف متوجہ ہوگئے.. ان سب کو نظر انداز کر کے وہ جمشید صاحب کو سلام کرکے انہیں کے پاس بیٹھ گئی..
"ارے میری بیٹی آج بہت دیر سے جاگی کیا بات ہے طبیعت تو ٹھیک ہے نا.." جمشید صاحب کے فکرمندی سے کہنے پر وہ چاروں سٹپٹا کر ادھر ادھر دیکھنے لگے جبکہ اسد خود کو موبائل میں مصروف ظاہر کرنے لگا..
"جی چاچو.. نہ جانے کیوں سر بھاری بھاری سا لگ رہا ہے.."
اتنے میں ملازمہ کے کہنے پر وہ سب ناشتے کی ٹیبل پر آگئے.. ناشتا بہت خوشگوار ماحول میں ہوا کیونکہ اسد کا موڈ بہت بہتر تھا.. اپنے بھائیوں سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے ساتھ ساتھ اس سے بھی مخاطب ہو جاتا تھا...
"اسد اپنی بہن کو ممبئی کی سیر کرا دو... اتنے دن ہوگئے اسے آئے.." جمشید صاحب کے 'بہن' کہنے پر اس کے منہ کو جاتا بریڈ بیچ راستے میں ہی رہ گیا جبکہ پاس بیٹھا احد بری طرح کھانسنے لگا..
"پانی لو." پانی کا گلاس پٹکنے کے انداز میں اسے پ پیش کیا تو وہ ایک ہی بار میں پورا گلاس خالی کر گیا..
"جی ڈیڈ جیسا آپ کہیں.." اس نے فرمانبرداری سے کہہ کر ایک اچٹتی ہوئی ن نگاہ ان سب پر ڈالی جن کا چہرہ ہنسی ضبط کرنے کی کوشش میں لال ہو چکا تھا جبکہ نازیہ بیگم منہ پر ہاتھ رکھے اسے ہی دیکھ رہی تھیں.. پھر اس نے سامنے بیٹھی عفیرہ کو دیکھا جو نچلا ہونٹ دباۓ اپنی پلیٹ پر جھکی ہوئی تھی.. اس نے کچکچا کر جوس کا گلاس ہونٹوں سے  لگا لیا..
"میں ابھی آیا.." احد اپنی کھانسی پر کنٹرول نہ پاکر وہاں سے نکل بھاگا... اس کے بعد وہ تینوں بھی اپنا ناشتا ختم کرکے نو دو گیارہ ہوگۓ.. وہ تلملا کر رہ گیا..
"تم فری ہو نا آج.."
" جی ڈیڈ...."
"شام میں ریڈی ہو جانا... فالحال تو میں ابھی چلتا ہوں.." وہ اپنی جگہ سے اٹھتا ہوا اس سے بولا .
"پر میں اکیلی کیسے.." اس ہچکچا کر بات ادھوری چھوڑ دی.
"آپ اکیلی کہاں رہیں گی میں بھی تو ساتھ میں رہوں گا.." نہایت ہی تحمل سے اس کی بات کا جواب دیا گیا..
"چلی جاؤ عفیرہ... تم اسد کے ساتھ آرام سے گھوم لوگی.." نازیہ بیگم نے اسے سمجھایا تو وہ راضی ہو گئی.. لیکن اندر سے وہ عجیب سی الجھن کا شکار تھی.. وہ کبھی اپنے کسی کزن کے ساتھ اکیلی کہیں نہیں گئی تھی اسے کہیں بھی جانا ہوتا تو امی ابو یا بھائی بھابھیوں کے ساتھ جاتی..  جمشید صاحب اور نازیہ بیگم کا دل رکھنے کے لئے وہ راضی ہو گئی تھی..
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
شام کو جب وہ ریڈی ہو کر نیچے آئی تو وہ بلو جینز اور وائٹ شرٹ پہنے صوفے  پر لیٹا اس کا انتظار کر رہا تھا... اسے دیکھ کر وہ اٹھ کھڑا ہوا..
"اس حلئے میں چلوگی گھومنے.."
"کیوں کیا ہوا۔۔!" اس نے حیرت سے خود کا جائزہ لیا.. سب ٹھیک لگا اسے...
"ٹھیک تو ہے.." معصومیت سے بولی..
"ٹھیک.... بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے... اتنا بڑا ٹینٹ لے کر چلوگی..." اسے اس کے عبایا پر اعتراض کیا...
"میں اس کے بنا کہیں نہیں جاتی.." 
"کیوں لوگ کھا جائیں گے بنا اس کے جاؤگی تو.."
"ہاں کھا جائیں گے..." اس کے نڈر انداز پر اس نے گہری نظروں سے دیکھا...
"ارے تم لوگ ابھی تک یہیں پر ہو... کب جاؤگے اندھیرا ہونے کے بعد.." نازیہ بیگم اپنے کمرے سے نکلتی ہوئی بولیں تو وہ جو اسے دیکھ رہا تھا... نازیہ بیگم کی طرف مڑ گیا..
"ہم جا ہی رہے تھے کہ میڈم کو عبایا اتارنے کی پتا نہیں کیوں سوجھ رہی.. کہہ رہی عبایا لے کر گھومنے پھرنے میں پریشانی ہوگی... اور تھوڑا عجیب بھی لگے گا.. "اس کے جھوٹ بولنے پر اس نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔ اسے یقین نہیں ہو رہا تھا کہ وہ اتنی مہارت سے جھوٹ بول دے گا۔۔
"کیوں۔۔ عبایا میں کیا خرابی ہے بیٹا۔۔" نازیہ بیگم نے حیران ہو کر اسے دیکھا۔۔
" نن۔۔۔نن نہیں چچی۔۔ اے۔۔ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔ یہ۔۔یہ جھج۔۔جھوٹ بول رہے ہیں۔۔ مم میں نے ایسا کچھ نہیں کہا۔۔" اس کے اٹک اٹک کر کہنے پر نازیہ بیگم نے اسد کی طرف دیکھا جو نچلا ہونٹ دباۓ اپنی مسکراہٹ چھپانے کی کوشش کر رہا تھا..
" میں ایسا کیوں کہوں گا۔۔ بھلا مجھے کیا پرابلم اس کے عبایا سے۔۔" 
"مجھے لگتا ہے تم باتیں بگھارنے میں ہی سارا وقت برباد کر دوگے۔۔ چلو نکلو جلدی جاؤ۔۔ اور خبردار جو میری بیٹی کو پریشان کیا تو.." نازیہ بیگم نے کہتے ہوئے ان دونوں کو گیٹ کی طرف دھکا دیا تو وہ ہنستا ہوا باہر نکل گیا۔۔
جب وہ گاڑی کے پاس آئی تو ان چاروں کو گاڑی میں بیٹھا دیکھ کر خوش ہوگئی..
" آپ لوگ بھی چل رہے ہیں.." اس نے خوش ہوتے ہوئے انہیں دیکھا..
" تو کیا تمہارا ارادہ اکیلے جانے کا تھا۔۔" پچھلی سیٹ پر بیٹھا احد اپنی ایک ٹانگ باہر نکالتے ہوئے اس کی طرف مڑا..
"لانگ ڈرائیو پر.." ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے فہد نے احد پر لقمہ دیتے ہوئے جھک کر اسے دیکھا..
"آپ لوگ بھی نا۔۔" وہ اگلی سیٹ کا دروازہ کھولتی ہوئی تنک کر بولی تو وہ دونوں ہنس دئیے..
" زیادہ دانت مت دکھاؤ پیچھے جاؤ ڈرائیونگ میں کروں گا.." اسد کے کہنے پر فہد دروازہ کھول کر اگلی پر آگیا جہاں عفیرہ بیٹھی ہوئی تھی.. دائم اور صائم اپنے کسی فرینڈ کی برتھ ڈے پارٹی میں گیۓ ھوۓ تھے..
"تو کہاں چلنا ہے آپ کو عفیرہ بی بی.." گاڑی کو مین روڈ پر لاتے ہوئے اسد نے گردن موڑ کر اسے دیکھا...
" مم میں کیسے بتا سکتی ہوں.. میں تو پہلی بار یہاں آئی ہوں.. آپ لوگ اپنی پسندیدہ جگہ دکھا دیں۔۔"
" میری تو پسندیدہ جگہ کلب ہے۔۔ چلوگی۔۔؟" احد کے بولنے پر اسد نے اسے گھور کر دیکھا.. 
"کیا۔۔۔ تم سے نہیں اس سے پوچھ رہا ہوں.." احد کے کہنے پر اسد نے اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا تو اس نے جلدی سے گردن نفی میں ہلا دی..
"ٹھیک ہے پھر.." اسد نے کہتے ہوئے گاڑی کی اسپیڈ تیز کر دی...
" کیوں نہ ہم صرف لانگ ڈرائیو ہی کریں... موسم بھی تو زبردست ہے.."  اسد گاڑی مرین ڈرائیو کے راستے پر موڑتا ہوا بولا تو عفیرہ نے گاڑی کا شیشہ نیچے کرکے باہر آسمان کی طرف دیکھا۔۔۔ واقعی میں موسم کافی زبردست تھا...
"کیوں۔۔ صحیح کہا نا.." اسد نے بیک ویو مرر میں دکھتے اس کے چہرے کی طرف دیکھ کر بھویں اچکائیں۔۔
" آئیڈیا تو اچھا ہے لیکن مجھے بھوک لگی ہے۔۔ گاڑی موڑ کر ریسٹورانٹ چلو.." احد نے اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر کچھ اس طرح کہا جیسے ابھی کچھ کھانے کو نہ ملا تو وہ مر ہی جائیگا..
" بھوکے ندیدے.." اسد نے بڑبڑاکر گاڑی دوسرے راستے پر موڑ دی۔۔
"اور بتاؤ عفیرہ تم ایسے ہی اتنا کم بولتی ہو یا ہماری وجہ سے زبان پر بریک لگایا ہوا ہے.." اسد نے باہر دیکھتی عفیرہ کو مخاطب کیا تو وہ اس کی طرف دیکھ کر سوچنے لگی کہ کیا جواب دے۔۔ 
"بہت مشکل سوال ہے یار کوئی آسان سوال پوچھو.." فہد نے اسے کنفیوز دیکھ کر ہنس کر کہا تو اسد بھی دھیرے سے ہنس دیا جبکہ احد موبائل میں نہ جانے کیا کر رہا تھا..
"Gateway of India 
چلتے ہیں یار۔۔ historical place h.."
 احد موبائل جینز کی پاکٹ میں ڈالتا ہوا بولا تو اسد نے سر ہلا کر گاڑی ایک خوبصورت سے ریسٹورانٹ کے آگے روک دی..
"چل پیٹو اپنی پیٹ پوجا کر لے ورنہ بعد میں اپنی حالت پر روۓ گا.." وہ تینوں ایک ایک کرکے گاڑی سے نکلے اور عفیرہ کو لے کر ریسٹورانٹ کے اندر داخل ہوگئے..
"پتا ہے عفیرہ یہ میرا فیوریٹ ریسٹورانٹ ہے.."
احد اس کے ساتھ چلتے ہوئے بولا۔
" یہاں کی ویٹریس میری فیوریٹ ہیں... کھانا تو بس انہیں کے چکر میں کھا لیتا ہوں.." فہد نے بائیں آنکھ کا گوشہ دباکر اس کی طرف دیکھا اور چئیر کھینچ کر بیٹھنے لگا...
"یہاں کی نہ ویٹریس اچھی ہیں نہ کھانا... یہاں کی کافی لاجواب ہوتی ہے.." اسد اس کے لئے چئیر کھینچتا ہوا بولا تو مسکرا کر بیٹھ گئی..
" ویسے میں نے سنا ہے کہ تم کافی بہت اچھی بناتی ہو.." اسد نے مینیو کارڈ کھولتے ہوئے اس کی طرف دیکھا..
"بس کچھ خاص نہیں.." عفیرہ اس کے دیکھنے پر ادھر ادھر دیکھنے لگی..
ویٹر کے آنے پر احد اور فہد اپنا اپنا آرڈر لکھوانے لگے...
"تم کیا لینا پسند کروگی.." اپنا آرڈر لکھوانے کے بعد اسد نے اس سے پوچھا جو کہ کنفیوز سی مینیو کارڈ دیکھ رہی تھی..
"کچھ بھی چلے گا.." اس نے تھک کر مینیو کارڈ رکھ دیا.
"کچھ بھی.. اچھا تو ٹھیک ہے... ہاف فرائی کریب اور ہاف منگلورین پران کری.." اسد کے منہ سے عجیب و غریب کھانے کا نام سن کر اس نے گڑبڑا کر اسے دیکھا...
"نہیں نہیں... یہ میں کیسے کھا سکتی ہوں۔۔ اتنے خطرناک کھانے.." اس کے کہنے پر وہ تینوں قہقہہ لگا کر ہنس دئیے تو اس نے شرماکر نظریں جھکالیں.. اس کے لئے اسد نے وہی چیزیں آرڈر کیں جو اپنے لئے کی تھیں...
کھانے سے فارغ ہو کر وہ سب گاڑی میں آکر بیٹھ گئے.. اب وہ 
Gateway of India
 جا رہے تھے.. وہاں کچھ دیر ٹہلنے کے بعد وہ لوگ گاندھی میوزیم پہنچے.. وہاں کی چیزوں کی معلومات حاصل کرنے کے بعد وہ لوگ کنہاری گفا گئے جو کہ تین گفاؤں پر مشتمل مغل دور کے شاہکاروں میں سے ایک ہے... وہاں سے فارغ ہو کر وہ سب چھترپتی شواجی مارکیٹ گئے۔۔وہاں کچھ دیر رہنے کے بعد وہ لوگ مال کی طرف روانہ ہو گئے...
"ہم مال کیوں جا رہے ہیں۔۔" اس نے الجھ کر پوچھا..
" مال کس لئے جایا جاتا ہے.." 
"شاپنگ کرنے... پر مجھے تو کوئی شاپنگ نہیں کرنی.."
" لیکن ہمیں تو کرنی ہے.."اسد کے کہنے پر اس نے سر ہلا دیا...
پھر تھوڑی دیر بعد گاڑی ایک بڑے سے مال کے پارکنگ میں داخل ہونے لگی.. پارکنگ میں ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں موجود تھیں۔۔ کچھ آرہی تھیں تو کچھ جا رہی تھیں... گاڑی پارک کرنے کے بعد وہ لوگ اسے لے کر اندر داخل ہوگئے.. اندر داخل ہونے کے بعد اسے ایسا لگا جیسے وہ کسی الگ ہی دنیا میں آگئی ہو.. وہ سر گھما گھما کر اس مال کی خوبصورتی،آرئش و زیبائش کو دیکھ رہی تھی۔۔اس نے زندگی میں کبھی اتنا بڑا مال نہیں دیکھا تھا... 
"آؤ چلو شاپنگ کرتے ہیں.." اسد اس کا ہاتھ پکڑ کر اندر داخل ہو گیا.. جبکہ احد اور فہد فوڈ کارنر کی طرف چلے گئے تھے..
"چلو مجھے شرٹ خریدنے میں مدد کرو.." اسد اپنے لئے شرٹ دیکھتا ہوا مصروف انداز میں بولا تو وہ اس کی مدد کرنے لگی.. وہ جو بھی شرٹ اٹھاتی اس میں کوئی نہ کوئی عیب نکال کر واپس رکھ دیتا...
" آپ کو تو کوئی شرٹ پسند نہیں آرہی.." اس نے تھک کر ہاتھ میں پکڑی شرٹ واپس رکھتے ہوئے کہا..
"چلو چھوڑو.. تمہارے لئے کچھ دیکھتے ہیں.."
"مجھے کچھ نہیں لینا.."
 " میں خریدنے کو کہاں کہہ رہا ہوں میں تو صرف دیکھنے کو کہہ رہا ہوں.." وہ لیڈیز کلکشن کی طرف بڑھتا ہوا بولا تو نہ چاہتے ہوئے بھی اسے اس کے ساتھ جانا پڑا۔۔
"یہ شرٹ دیکھو.." ایک ریڈ کلر کی لانگ  شرٹ اس کی طرف بڑھا کر وہ دوسری طرف مڑ گیا ادھر وہ ' پر،مگر' کہتی رہ گئی...پھر اس کے بعد فراک اٹھائی۔۔ پھر لیڈیز جینز ہاتھ میں لے کر اس کی طرف دیکھا۔۔ اس کے نفی میں سر ہلانے  کے باوجود اس نے وہ لی... پھر نہ جانے کیا کیا الم غلم چیزیں وہ اس کے لئے لیتا گیا یہ کہہ کر کہ صرف ٹرائی کریں گے...
" اب بس۔۔۔ اور کچھ نہیں ٹرائی کرنا مجھے.." اس کے جھنجھلا کر کہنے پر اس نے ہاتھ روک کر سیلز مین کو دی...
"یہ سب سامان پیک کر دو.." 
"پر یہ تو ٹرائی کرنے کے لئے... اتنا کچھ... مجھے نہیں لینا کچھ بھی.."
" میں نے تم سے پوچھا۔۔۔ نہیں نا۔۔ تو چپ چاپ چلو میرے ساتھ.." اتنا کہہ کر وہ کاؤنٹر پر بل پےکرنے لگا تو چپ کرکے شاپ سے باہر آگئی... احد اور فہد بھی ہاتھوں میں شاپرز لئے اسی کی طرف آرہے تھے..
" ہو گئی شاپنگ.." احد کے پوچھنے پر اس نے منہ پھلا لیا...
 "ہاں ہو گئ۔۔اب کہاں چلنا ہے.." اسد ہاتھوں میں شاپرز لئے باہر آتے ہوۓ بولا..
" اب مجھے گھر جانا ہے.." اس کے خفگی سے جواب دینے پر وہ ہنس دیا۔۔۔
" ابھی کہاں۔۔۔ ابھی تو مرین ڈرائیو جانا ہے.."
" نہیں مجھے گھر جانا ہے۔۔۔میں تھک گئی ہوں۔۔"
"اچھا مرین ڈرائیو سے ہوتے ہوئے ہم گھر جائیں گے.." 
"گاڑی میں چلاؤں گا.." احد اس سے گاڑی کی چابی لے کر آگے بڑھ گیا تو وہ سب بھی اس کے پیچھے ہو لئے..
 رات کے وقت مرین ڈرائیو کی خوبصورتی دیکھنے لائق تھی.. ٹھنڈی ہوا کے جھونکے اس کے چہرے سے لڑ کر اسے ایک الگ احساس دے رہے تھے... 
ان کی واپسی قریب گیارہ بجے تک ہوئی تو جمشید صاحب اور نازیہ بیگم سو چکے تھے.. دائم صائم بھی پارٹی سے آنے کے بعد اپنے کمرے میں سو رہے تھے... وہ سب اتنے تھک چکے تھے کہ کسی سے ملنا ضروری نہ سمجھا۔۔ بس انہیں بیڈ کی خواہش تھی تو سب اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے... اسد سارے شاپرز اس کے کمرے میں رکھ کر اپنے کمرے میں سونے چلا گیا... وہ بھی منہ ہاتھ دھوکر جوں بیڈ پر آکر لیٹی نیند کی دیوی نے اپنے پر اس پر پھیلا دئیے.... تھوڑی دیر بعد وہ خواب و خروش کے مزے لے رہی تھی...

   1
0 Comments